PortfolioUrduWeb Stories

امریکہ میں بچوں کے جم خانوں کا فروغ

سرکاری اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ تیس برسوں میں امریکہ میں بچوں میں موٹاپے کی شرح میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ اور آج ہر تین میں سے ایک بچہ وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار ہے۔جس سے نمنٹے کے لیے بچوں کے جم قائم کرنے کا رواج بڑھ رہاہے۔ ان خصوصی مراکز میں دو تین سال تک کی عمر کے بچے بھی اپنے والدین کے ساتھ آرہے ہیں، جنہیں معلوم ہی نہیں ہے کہ ورزش کیا ہوتی ہے۔ لیکن وہ دوسرے بچوں کے ساتھ مل کر اچھل کود کرتے ہیں اور اس کا لطف اٹھاتے ہیں۔

دارالحکومت واشنگٹن کے قریب ایک سکول میں قائم ایک جم کا نام فن فٹ ہےاور یہاں ایک سے 13 سال کے بچوں کو ورزش کرائی جاتی ہے۔ سیلیا کبلر اس جم کی منتظم ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہاں بچوں کو ایک محفوظ ماحول میں کھیل کی صورت میں جسمانی سرگرمیاں کرنے کا موقع ملتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ میں بچوں میں موٹاپے کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجہ بچوں کا جسمانی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینا ہے۔ صحت کے حوالے سے ایک غیر سرکاری ادارے کائزر فیملی فاؤيڈیشن کے مطابق امریکہ میں آٹھ سے 18 سال تک کے بچے اوسطا ًساڑھے سات سال ٹی وی ، ویڈیو گیمز اور کمپیوٹرز کے سامنے گزارتے ہیں۔کبلر کا کہنا ہے کہ وہ بہت سے مختلف علاقوں میں ان کلاسوں کا انعقاد کر رہی ہیں۔ اس کے باوجود بہت سے والدین اور ان کے بچے کلاسوں میں جگہ نہ ہونے کے باعث ان میں شرکت کے منتظر ہیں۔

اسی طرح بچوں کے لیے ایک اور جم کا نام ’مائی جم‘ ہے جس کی امریکہ میں ڈیڑھ سو جبکہ دیگر 25 ممالک میں تقریبا 60 شاخیں ہیں۔

مینڈی لیمر نے واشنگٹن کے قریب واقع بچوں کے دو جم قائم کررکھے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ یہاں بچے ورزش کے علاوہ زندگی کے مختلف آداب بھی سیکھ رہے ہیں۔

واشنگٹن میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے صحت ِعامہ کی پروفیسرکیرن مک ڈونل کا کہنا ہے کہ کھیل کی صورت میں بچوں کے لیے جسمانی سرگرمیوں کا انعقاد بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

بچوں کے جم میں جانے والے والدین پرامید ہیں کہ صحت کی طرف توجہ دینے کے ان طریقوں کی وجہ سے ان کے بچے تمام عمر صحتمندانہ طرز ِ زندگی اختیار کریں گے۔

This story was originally posted on VOA Urdu.

Leave a Reply

Your email address will not be published.